کروڑوں ہوں سلام ان پر
جو آقا چار یاروں کے،
جو آقا کائنات کے ہیں محسن اور مالک ہیں۔
وہ آقا غیب کی خبریں سناتے اور بتاتے ہیں
وہ آقا نور جو نوری گھرانے کے بھی آقا ہیں،
وہ آقا چاند سے بھی کھیلتے تھے یوں تو بچپن میں
وہ آقا جنت سبحان مالک کے بھی پیارے ہیں۔
وہ آقا جان ہیں سارے جہاں کی
اور وہ جان چار یار بھی ہیں،
کہ ہیں سنتے وہ آج بھی ہیں سب کی
کہ آقا آج بھی زندہ ہمارے حاظر و ناظر ہیں۔
جو مانگو وہ تو ملتا ہے،مگر ہیں دیتے وہ بھی
کہ ہوتا نہیں ہے تصور میں جو مانگنے والے کے،
ہیں آقا وہ جنہوں نے تربیت کی عائشہ پاک کی
ہیں آقا وہ جنہوں نے ٹھکرا دی تھی یہ دنیا ساری۔
کہ کافر آئے تو تھے کہ کفر کو چھوڑ دیجیئے
کہ بدلے میں جو چاہیں آپ قیمت وہ لے لیجیئے،
مگر فرمایا آپ نے کہ تم تو جاہے کر لو کہ چاند سورج بھی تم لاکے دیدو میرے ہاتھوں میں کہ کہتے ہیں صحابہ سن کے کہ خود دیکھا یہ ہم نے کہ چاند،سورج تو تھے بھی اس وقت ان کے ہاتھوں میں،
مگر پھر فرمایا کیا،واہ! کہ مقصد جو حق کو پھیلانا اور پھیلانا ہے،رکے گا یہ تو نہیں اور جو چاہے وہ کر لیجیئے۔