از فجر یعقوب۔
قسط_نمبر_1
اس لڑکی کی کہانی کچھ ایسی تھی کہ اسے اپنی زندگی کچھ اس طرح چاہیے تھا جس میں سب بس اسے محبت کرے لیکن اسے کہا معلوم کے آگے کیا ہونے والا ہے
صبح صبح جب الارم کی آواز نے اس کی نیند خراب کردی اللہ اللہ ابھی تو آنک لگی تھی میری اس معنوس موبائل نے خراب کردی ملاک نے جب ٹائم دیکھا تو 7:00 ہونے والے تھے اللہ اب کولج جانا ہوگا ملاک تیار ہونے گیا تو اسی ٹائم انوشے کا کال آیا تو جلدی جلدی ملاک واشروم سے نکل کر کال پک کردی اسلام وعلیکم ملاک کب سے کال کررہی ہوں کہا تھے سورع جان واشروم میں تھی جلدی تیار ہو کہ آجا کولج ہوکے اللہ حافظ
ملاک کمرے سے سیدھا کچن آگی تھی ماما ماما میرا ناشتہ دے جلدی مجھے دیر ہورہی ہے آرام سے بیٹھا فاطمہ بیگم نے پیار سے اپنی بیٹی کو دیکھا جو جلدی میں تھا ماما مجھے دیر ہورہی ہے انوشہ میرا انتظار کررہی ہے ٹھیک ہے بیٹھا فاطمہ بیگم نے ملاک کو ناشتہ دیا ماما باہی کہا ہے آج نظر نہیں آرہی ہے بیٹھا فہد آج جلدی گہی ہے ہوفیس اسے کوئی کام تھا بیٹھا اچھا ماما میں جارہی ہو کولج ٹھیک ہے بیٹھا اللہ حافظ
آئے انوشے کیسی ہو ٹھیک تم سناؤ الحمدللہ اچھا سر احمد کا کلاس شروع ہو چکا ہے تمہاری وجا سے میرا ایک کلاس مس ہوگیا اچھا بس تو کس نے کہا میرا انتظار کروں دوسرے کلاس شروع ہونے سے پہلے دونوں اپنے کلاس میں گئے
مراد صحاب ایک باہی جس کے ایک بہن مریم بیگم جو کے اسلام آباد میں شادی کے بعد وہی رہتی ہے اپنی فیملی کے ساتھ مریم بیگم کے شوہر جو کے ایک سال پہلے اللہ کو پیاری ہو گہی مریم کو دو بیٹھا اور ایک بیٹی سے اللہ نے نوازا تھا سب سے بڑا وہاج دوسرے نمبر پے افنان جو کے دونوں میں بس ایک سال کا پرک تھا اور تیسرے نمبر پر رمشا جو سب کی لاڈلی رمشا فہد کی منگیتر اور پسند دونوں تھا
اور اب آتے ہیں ملاک کی طرف مراد صحاب کی شادی اپنی کالا زاد مریم بیگم سے ہوئی مراد صحاب کے دو اولاد تھے سب سے بڑا فہد اور پر ملاک فہد کی چوٹی جان
کلاسس ختم ہونے کے بعد ملاک اور انوشے کنٹین آگئی تھے اچھا انوشے اب بتا کیا ہوتا جو رشتا تمہارے لیے آیا تھا اللہ ملاک میرا موڈ ہوف نہیں کروں اچھا ہوا باہی کو ہو لوگ پسند نہیں آہے