آپی کی نند اور دیور کی شادی تھی وہ اُدھر ہی مصروف تھی۔۔۔
بلکہ ساتھ بڑے چاچا کی چھوٹی بیٹی ثومئیہ کی بھی شادی تھی ہمارے یہاں شادی ایسے ہی ہوتی ہے ایک ہی دفعہ میں دو تین لوگ نمٹاۓ جاتے ہیں کیونکہ شرکت کیلئے یا اپنے بچوں کی شادی کروانے کیلئے دوسرے ملک میں مُقیم فیملیز کو آنا تو کراچی ہی ہوتا تھا ۔۔۔
میں نے اب تقریبوں میں جانا چھوڑ دیا ہے مجھے لوگوں کے سوال یا سوال کرتی نظریں جبھتی ہیں۔۔۔
پر آپی بضد کے تم بھی یہاں آجاؤ بہت وقت گزرا سب اکھٹے نہیں ہوۓ اتنے عرصے کے بعد تو موقع ملا ہے۔۔۔
واقعی کافی عرصے کے بعد ایسی کوئی تقریب ہو رہی تھی۔۔۔ جب کے اب کی تقاریب میں پہلے جیسے رونق کہاں بچی تھی ۔۔۔
میں بھی گھر چلی آئی یہ گھر ہمارا گھر ہے یعنی میرے پاپا کا گھر ، کبھی یہاں جوائنٹ فیملی سسٹم تھا گھر تو اب بھی ویسے ہی ہے ۔۔۔
سب کی جگہ ابھی بھی ویسے ہی قائم ہے پر اسکے مکین اُڑ کر پردیس چلے گئے۔۔۔ اور لڑکیاں بہیاہ کر دوسرے گھر ۔۔۔
میں نے آج تقریباً چار سال کے بعد آپی کے بے حد اسرار پر اس گھر میں قدم رکھا جہاں میرا بچپن میری زندگی کا طویل حصہّ گزرا ۔۔۔ ہر شے کا حقیقی مالک صرف اللّٰہ ہے پر اسی خدا کی کرنی اس کی ملکیت بھی میرے حصّے میں ہونی ہے۔۔۔
یہ بھی ایک امتحان ہے ۔۔۔
گھر کی حالت کو دیکھ کر مجھے افسوس ہوا اس میں رہنے والوں نے اسے اپنا سمجھ کر دیکھ بھال اس طرح نہیں کی جیسے ہونی چاہیے تھی ۔۔۔
سبھی ددھیالی کزن سِسٹرز اور برادرز اور کچھ میرے ننھیالی بھی تھے جو ہمارے خاندان میں شادی کرنے کی وجہ سے اس خاندان کا اب حصہّ ہیں۔۔۔
اپنے بچوں کے ساتھ یہاں موجود تھے یہ بڑا خوبصورت منظر تھا ۔۔۔ مجھے آکر اچھا لگا سب سے مل کر اچھا لگا ۔۔۔
کافی عرصہ کے بعد سب سے ملاقات تھی
حلانکہ گھر میں کچھ تناؤ بھی تھا کیونکہ پھوپھی اپنے بیٹے کی شادی سے زیادہ خوش نہیں تھیں کیونکہ وہ اپنی پسند سے ایک طالاق یافتہ سے شادی کررہا تھا۔۔۔ اس بیچارے کی یہ شادی بڑی جدوجہد کے بعد طے پائی تھی ۔۔۔ مجھے معلوم نہیں تھی یہ تفصیل مجھے وہ خود میرے پاس بیٹھے سُنا رہا تھا۔۔۔ اس گھر میں میرے تعلقات سواۓ محمد عزیز خان صاحب کے سبھی سے بہتر بلکے بہت بہتر تھے ۔۔۔ انکو تو میں دیکھنا بھی نہیں چاہتی(چار سال پہلے میری زندگی میں ہوۓ حادثے کے بعد مجھے وہ قابلِ نفرت بھی نہیں لگتے) میں اس گھر میں اسی لیے نہیں آتی اب آپی کے کہنے پر میں آ تو گئ ہوں پر میں چاہتی ہوں میرا اُن سے سامنا نا ہی ہو تو بہتر ۔۔۔
تبھی خواتین میں شور مچا کے سب کی سب اپنے بچے انکے باپ یا ماموں کے سَر مار کر مہندی لگوا نے کا شوق پورا کر رہی ہیں ۔۔۔ مہندی لگانے والیاں گھر بلوائی گئ ہیں۔۔۔
اس ہجوم اور شور و غل نے خوب رونق لگا رکھی تھی ۔۔۔
آپی کی مجھ سے نئ ضد شروع ہوئی تم بھی مہندی لگوا لو ۔۔۔ میں نے بہت کوشش کہ میں اس سے باز ہی رہوں ۔۔۔
اسکے ساتھ ثمرین ۔کلثوم ۔صدف۔یُسرا۔رِیوا بھی میرے سر ہو گئیں۔ مجھے نہیں یاد کے میرے شعور میں آنے کے بعد میں نے کبھی مہندی لگوائی بھی ہے۔۔۔
جبکہ عید، بکر عید اور گھر کے دیگر تقریبات میں سب کو مہندی لگانے ضرور بیٹھ جایا کرتی تھی اور جب اُن میں سے کسی کو یہ خیال آ جاتا کہ میں نے مہندی نہیں لگائی تو میرا جواب ہوتا تم لوگ شادی سے پہلے دلہن بنی بیٹھی رہو مہندی لگا لگا کر میں جب دلہن بنوں گی تب لگا لونگی۔۔۔ اور ویسے میرے ہاتھ مہندی لگانے کی وجہ سے رنگین ہو جایا کرتے۔۔۔
میں نے آپی کی بلکے سبھی کی بات مان لی ۔۔۔ یا شاید پھوپھی کی بات مان لی ۔۔۔ جنہوں نے ابھی تھوڑی دیر پہلے میری بات مان لی تھی اور خود پر طاری ضد کی چادر اتار دی تھی۔۔۔ وہ مجھے گلے لگا کر اپنے بھیا (پاپا) کو یاد کر کے خوب روئیں تھیں کے سبھی آگۓ بس بھیا نہیں آیا ۔۔۔
تبھی میں نے ان سے کہا اچھا ہے کے پاپا نہیں ہیں وہ ہوتے تو آپکو افسردہ تو نہیں دیکھ سکتے تھے۔۔۔
ہاں یہ تو ہے لیکن بھیا ہوتا تو عمیر کی یہ شادی بھی نہیں ہو رہی ہوتی۔۔۔
عمیر کی شادی تو ضرور ہو رہی ہوتی اور وہیں ہو رہی ہوتی جہاں وہ چاہتا ہے بس آپ یوں خفا نا ہوتیں وہ آپکو قائل کر لیتے۔۔۔
تو تم کیا کرہی ہو لڑکی
میں ہنسی پھوپھی کی بات پر انکی طرح آپکو منانے کی کوشش ۔۔۔
تم میں سے کوئی بھی میری بات نہیں سمجھ رہا ۔۔۔ کوئی سمجھے نا سمجھے میں تو سمجھ رہی ہوں لیکن آپ نہیں سمجھ رہیں پھوپھی سوچیں عمیر اگر آپکو بنا بتاۓ شادی کر لیتا فہیم بھائی (چھوٹے چاچا) کی طرح تو کیا ہوتا لیکن اس نے آپکو یہ دکھ تو نہیں دیا نا۔۔۔
پھر لڑکی اچھی بھی ہے ،،، کہکشاں بھابھی کی طرح پھول گوبھی نہیں ہے یہ بات میں نے اُنکے کان میں آہستہ سے کہی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ ہنسنے لگیں۔۔۔
پر تم نے کب دیکھی عمیر کی دلہن۔۔۔
اس نے دکھائی ہے مجھے اپنی دلہن کی تصویر ۔۔۔
پھوپھی میری بات سُن کر پھر سے عمیر پر ناراض ہونے لگیں اس کمینے نے تمہیں کہا نا مجھے سمجھا نے کو ۔۔۔
ارے پھوپھی کہا اسنے مجھ سے پر اداس ہو رہا ہے وہ آپکو یوں ناراض دیکھ کر۔۔۔
آپ پلیز اسکی خوشی میں خوش ہو جائیں نا ۔۔۔ پاپا ہوتے تو وہ انکو بھیجتا اور آپ انکی مان لیتیں پر میری کیا اہمیت ہے جو سُنیں۔۔۔
میں اٹھ کر آنے لگی تو وہ بھی میرے پیچھے باہر آگئیں ۔۔۔ ریاض بھائی نے اپنی اماں کو دیکھ کر خوشی سے کہا چلو بھئی پنچائیت کمیٹی کی سربراہ نے اس مسلۂ کو حل کروا دیا ۔۔۔
پھوپھی نے پھر اپنی پرانی راگ آلاپی اس پنچائیت کمیٹی کی سربراہ کو میری بہو ہونا چاہیے تھا پر میرے بیٹے تو عقل کے اندھے نِکلے۔۔۔
میں نے وہاں سے بھاگنے میں عافیت سمجھا کہ یہ امی یا آپی میں سے کسی نے سن لیا تو ایک اور نئ جنگ۔۔۔ اور روایت پوری ہو جائے گی کے بنا خاندانی جھگڑے کے شادیاں مکمل نہیں ہوتیں۔۔۔ پھر بارات کے آنے یا جانے سے پہلے اِسکو مناؤ اُسکو مناؤ کی ریت پوری کی جائے گی۔۔۔
پھوپھی نے مجھ سے میرا ہی جملہ دہرایا تھا یہ ابھی بھیا کہتا تو تم مان لیتی پر میری نہیں سُنو گی۔۔۔ میں چُپ ہوگئ۔۔۔ وہ میرے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی چومتے ہوئے بولیں جب لگنی چاہیے تھی تب تو مہندی لگی نہیں اِن ہاتھوں میں۔۔۔ اب تو لگوا لو۔۔۔ ہم سب قصور وار ہیں معلوم نہیں ہم احسان فراموش لوگ کس مُنہ سے حشر میں اُسکے(بھیا )سامنے کھڑے ہونگے۔۔۔
وہ یہ امی کو دیکھ کر کہہ رہیں تھیں میرا دل دَھک سے بیٹھ گیا ۔۔۔ پھوپھی جھگڑا کر کے دم لیں گی اور امی آخر میں اسکا ملبہ میرے سر اُنڈیل دیں گی کے سب میرے ہونے کی وجہ سے ہوا ہے ۔۔۔ میں یہ بلکل نہیں چاہتی ۔۔۔
میں نے آہستہ سے اُنکی مِنت کی پلیز اس طرح کی کوئی بات نا کریں۔۔۔ تم مہندی لگوا لو۔۔۔ ہاں میں لگا لیتی ہوں۔۔۔ جیسے وہ ماضی میں ہوئی ذاتی کا ازالہ چاہتی ہیں ۔۔۔ اُنہیں سالوں بعد بھی ندامت ہے۔۔۔ خیر کیا تو انہوں نے اس موقع پر بھی بہت شور تھا چُپ تو وہ تب بھی نہیں رہیں تھی۔۔۔
وہ میرے دل میں اُس دن یا اُن دنوں کی یاد دہکا کر چلی گئیں تھیں۔۔۔ میرا دل بُجھنے لگا اور میرے پاس اسکا واحد مرہم تھا تم۔۔۔!
میں نے پھر تمہاری تصویر دیکھی تمہیں ڈھونڈا تمہیں دیکھا دل کو سکون دیا اور پھر صرف تم یاد رہے میں باقی سب بھول گئ۔۔۔
میں مہندی لگانے والی سے کہہ رہی تھی بس تھوڑی سی لگا دو میں زیادہ دیر ایک پوزیشن پر نہیں بیٹھ سکتی ۔۔۔
اسکی نا سُنا تم اچھے سے بھر کے لگا دو بھلے آرام آرام سے لگاؤ اسکے پیسے میں ادا کرونگی یہ آپی کہہ رہی تھی ۔۔۔اس سے مت لینا ۔۔۔
اِتنا اچھا لگانا کہ میری ساس کے کچھ دکھ دھل جائیں۔۔۔
اور تم تھکنے لگو تو لیٹ جانا کچھ دیر کیلئے ۔۔۔یہ تاکید اس نے مجھے کی ۔۔۔
ہم دونوں کو تاکید کر کے وہ اوپر چلی گئ (اوپر سے مراد گھر کا اوپری منزلہ) ۔۔۔
میں نے یہ مہندی لگوا لی ہے
اپنے تصور میں تمہارے نام پر یہ ہتھیلی سجوالی ہے ۔۔۔
مہندی لگ رہی ہے اور آپ میرے ساتھ ہیں۔۔۔
ثمرین نے مہندی آرٹ والی سے کہا یہاں اچھے سے میرے انکا نام لکھ دو ۔۔۔
تم اب تک دانش کا نام لکھوا رہی ہو میں نے پوچھا ۔۔۔ یہ وہ شادی سے پہلے سے بھی لازمی لکھواتی تھی(بلکہ باقی سب بھی) ۔۔۔ تب انکے شوہر انکے محبوب ہوا کرتے تھے ۔۔۔ لکھوانے کے بعد ہاتھ گھر والوں سے چھپاتے پھرو۔۔۔ یہ بھی اچھا تھا ۔۔۔
تو تم بھی لکھوا کو اپنے انکا نام ۔۔۔ اسکے مشورے پر مہندی لگانے والی مجھ سے پوچھ رہی تھی کیا نام لکھوں۔۔۔ (میں ہنسی )میں نام لکھواؤں (چیپ نا بھی صحیح میرے لیے تھوڑا عجیب تھا) نام رہنے دو صرف ایس ( S) لکھ دو۔۔۔
میرے ایس (S) کہنے پر ثمرین ایسے اُچھلی جیسے اسے s سے snake نے کاٹ لیا ہو۔۔۔
کیوں S کیوں۔۔۔
میں نے اسکی تسلی کر دی سونی آپی کی یاد میں۔۔۔
آپی دروازے پر کھڑی ہماری بات سُن رہی ہے یہ مجھے معلوم نہیں تھا ۔۔۔
اس نے مجھ سے کچھ نہیں کہا پر اسکے آنکھوں میں جو لکھا تھا وہ میں نے پڑھ لیا تھا ۔۔۔ جیسے وہ مجھ سے کہہ رہی ہو یہ S کون ہے تم مجھے اب ضرور بتاؤ گی ۔۔۔
میں نے اپنے دل میں کہا میں کبھی نہیں بتاؤں گی .
یہ میرے دل کے نہاں خانوں میں چھپی میری زندگی کی خوبصورت داستان ہے ۔۔
لیں میری زندگی کی پہلی مہندی ہاتھ کیا پاؤں میں بھی میں نے آپ سے منسوب کر کے رچا لی۔۔۔
یہ وہ دن ہے جب میں آپکو اپنی تصوراتی کہانی لکھ کر بھیج رہی تھی وہ کہانی جو تصور ہی صحیح میں آپکے ساتھ جینا چاہتی تھی ۔۔۔
میں اپنے جذبات لفظ میں ڈھال کر آپکو سنا رہی تھی۔۔۔ وہ باتیں جو مجھے لگا آپ مجھ سے کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ پر حیا کی چادر حائل تھی ۔۔۔ میں آپکی خوشی کیلئے اُنکو خوبصورت کہانیوں میں پِرو رہی تھی
میری پوری کوشش تھی کے آپکو اچھی لگ جائے۔۔۔ میرے لفظ، میرے جذبات، میرا پیار کچھ تو ہو ان میں سے شاید جو آپکے دل میں اترے ۔۔۔
اس سب کے پیچھے میرا مقصد، اور میرا حصول صرف اتنا تھا آپکی محبت۔۔۔ اور اس سفر میں آپکا ساتھ پانا ۔۔۔
جب میں ان کہانیوں کو لکھتی تو یہ میرے تصور کے پردے پر جیسے کسی مووی کی طرح چل رہی ہوتی تھیں۔۔۔
میں چاہتی تھی جیسے آپکی چند باتیں میری روح میں اتر کے میرے رگ رگ میں سرائیت کر گئیں تھیں ویسے ہی میرے جذبات آپکے دل میں اتر جائیں۔۔۔ میں منتظر تھی آپکی خاموشی کے ٹوٹنے کی مجھے آپکی خاموشی کاٹ رہی تھی میں ایک ہی وقت میں ہنس بھی رہی تھی، رو بھی رہی تھی۔۔۔ میں آپکے ساتھ جی رہی تھی اور آپ ہی میرے ساتھ نہیں تھے ۔۔۔ میرے ساتھ اگر کچھ تھا تو بس میری اُمید۔۔۔
میری بات آپ تک پہنچ رہی تھی ۔۔۔آپ نے اَن بلاک نہیں کیا تو میں نے نمبر چینج کر لیا۔۔۔ آپ میرے پیغام دیکھ رہے تھے، لگا پڑھ بھی رہے ہیں۔۔۔
ابھی بھی میں آپی کے ساتھ پارلر میں بیٹھی ہوئی تھی وہ ولیمے کی تقریب کیلئے تیار ہونے آئی تھی۔۔۔ میں صرف اسکے ساتھ آئی تھی ۔۔۔ مجھے یہاں سے میک اَپ نہیں کروانا تھا اسلئے میں فری تھی۔۔۔ ہمارے ساتھ ہمارے گھر کی نئ دلہنیں بھی تھیں ۔۔۔ میں آپی کے پیچھے صوفے پر بیٹھے اطمینان سے آپکو پیغام لکھ رہی تھی اس بات سے بغیر کہ کہانی کے رنگ میرے تصور سے نکل کر میرے چہرے پر پھیل گئے ہیں۔۔۔
تب ہی میک اَپ آرٹسٹ نے آکر مجھ سے مخاطب ہو کر کہا چلیں آپ میرے ساتھ۔ میں نے حیرانگی سے پوچھا میں۔۔۔کیونکہ میری بکنگ نہیں تھی۔ جی آپ، نیو برائیڈ ہیں نا، آپکی سروسز میں کرونگی۔۔۔
میں نیو برائیڈ ۔۔۔
میں چار بچوں کی ماں ہوں ۔۔۔
برائیڈز برابر والے روم میں ہیٔر ڈو کروارہی ہیں۔۔۔
میرا جواب سن کر وہ کہنے لگی
سوری سوری مجھے لگا آپ بھی برائیڈ ہیں ۔۔۔ واقعی آپکے چار بچے ہیں لگ تو نہیں رہا بلکل بھی۔۔۔
کوئی بات نہیں یہ اتنی مہندی ہاتھ پاؤں میں دیکھ کر کسی کو بھی لگ سکتا ہے ایسا ۔۔۔
نہیں نہیں آپکا فیس بلشنگ ہو رہا ہے ۔۔۔
وہ یہ کہہ کر چلی گئ آپی پلٹ کر مجھے گھور کر دیکھنے لگی ۔۔۔ کہہ دو اب تم کہ وہ بھی اندھی ہے اسلیۓ ایسے کہی رہی ہے ۔۔۔
مجھے جو نظر آرہا ہے وہ غلط ہے۔۔۔ آئینے میں اپنا چہرا غور سے دیکھو کسی دلہن کی طرح وہ والے سارے رنگ اترے ہوۓ ہیں ۔۔۔
ان دلہنوں سے زیادہ تو مجھے تم فریش لگ رہی ہو۔۔۔
بے سبب تو نہیں ہو سکتا نا یہ سب ، تم مجھے کب بتاو گی یہ سب ۔۔۔
کیا سب ۔۔۔(میں انجان بنی کے اُسکی بات مجھے نہیں سمجھ آرہی ہے )
افشاں تمہیں کیا وہ بھی اور میں بھی سب پاگل لگ رہے ہیں۔۔۔
ارے میں نے کب کہا کہ تم یا وہ پاگل ہیں بے وجہ غصہ کر رہی ہو۔۔۔ اتنی مہندی ہاتھ پاؤں میں لگی ہے اسلیۓ اسکو لگا ہو گا ۔۔۔
میرے بھی ہاتھ پاؤں میں مہندی لگی ہے مجھے دیکھ کے تو کسی کو نہیں لگا۔۔۔
مجھ سے جلنے کے بجائے تم تھوڑا وزن کم کرلو تو تم بھی لگنے لگو گی دلہن ۔۔۔
تم مزاق میں بات مت اڑاؤ مجھے فٹا فٹ بتاو سب ۔۔۔
بات بڑی طویل ہے بعد میں کریں گے baby elephant۔۔۔ تم تسلی سے میک اپ کروا لو ۔۔۔کچھ کا کچھ نا ہو جا کہیں ۔۔۔
میں گھر جا رہی ہوں مجھے بھی شام کیلئے تیار ہونا ہے۔۔۔ اس بحث کو طول دینے کے بجائے میرا وہاں سے اٹھ کر گھر آجانا ہی بہتر تھا ۔۔۔
تم مجھے بتاؤ گی افشاں یہ Shaji Haider کون ہے ۔۔۔
میں تمہیں پہلے ہی بتا چکی ہوں کوئی نہیں ہے تم ایک عالمِ غنودگی میں بولی ہوئی بات کا بتنگڑ بنا رہی ہو ۔۔۔
میں بتنگڑ بنا رہی ہوں تو تم نے S کیوں لکھوایا اس مہندی میں۔۔۔
غلطی ہوگی میری ماں یہ مہندی لگانا ہی غلطی ہوگی جبکہ اس کی وضاحت تو میں نے تبھی دی تھی نا کہ سونی آپی کی یاد میں۔۔۔
یہ ثمرین کو بیوقوف بنانے کیلئے اچھا تھا مجھے نہیں۔۔۔
بھئ مجھے گھر جانے دو اسکی اس بے وجہ کی بحث سے مجھے کوفت ہونے لگی تھی۔۔۔
میں نکلنے لگی تو روم میں انٹر ہوتی آپی کی میک اپ آرٹسٹ نے کہا آپ جا رہی ہیں آپ میک نہیں کروائیں گی ۔۔۔
نہیں میں میک اپ نہیں کرواتی۔۔۔ مجھے پسند نہیں۔۔۔
ہاں جانے دیں انکو آپ ۔۔۔ انکو یہاں کے میک اَپ کی ضرورت بھی نہیں انکا میک اَپ تو کہیں اور ہی ہو رہا اور یہ نکھرے جا رہی ہیں۔۔۔جلے کڑے لہجے میں آپی کی کہی بات میں نے روم سے نکلتے ہوئے سن لی تھی ۔۔۔ اور مجھے ہنسی بھی خوب آئی اسکی اس بات پر کہ میرا میک اَپ کہیں اور ہی ہو رہا ہے ۔۔۔
گھر آکر آئینے کے سامنے بیٹھے بہت دیر تک خود کو غور سے دیکھتی رہی ۔۔۔کیا واقعی محبت کے سارے رنگ میرے چہرے پر اتر آئے ہیں
جو کہانی میں آپکو لکھ کر بھیجتی ہوں اسکے رنگ حقیقت میں مجھے اندر سے نکھار رہے ہیں۔۔۔ کیا خوشی واقعی انسان کو خوبصورت بنا دیتی ہے ۔۔۔ کسے کے پیار کے پانے کا تصور میرے چہرے کی تازگی کی وجہ ہے۔۔۔ تو حقیقت میں محبت کی تکمیل ہوجاۓ تو کیا میری بدصورتی ہمیشہ کیلئے مِٹ جائے گی ۔۔۔
میں موبائل آن کر کے آپکی تصویر دیکھنے لگی ۔۔۔
کبھی آپ نے کہا تھا " توخود کو grom کریں"۔۔۔
لیں میں کسی اور کیلئے نہیں آپکے لئیے ہی grom ہوگئ ہوں۔۔۔
اور ایک آپ ہیں کہ اب مجھے دیکھنے کے بجائے آنکھوں پر یہ بلیک گوگلز چڑھا کر بیٹھ گئے ہیں۔۔۔ (یہ میں آپکی DP پر لگی نیو تصویر سے کہہ رہی ہوں جس میں آپ بلیک گوگلز لگائے گھوڑے پر سوار ہیں )
میرے گھوڑے پر سوار خوبصورت شہزادے اپنی آنکھوں پر سے یہ اجنبیت کے گوگلز کو اتارو اور اس گھوڑے کو تیزی سے دوڑاتے ہوۓ اب مجھ سے آن مِلو۔۔۔
Continued.....