میں اپنی جوانی کے وہ دن بیتا چکا تھا جب وہ میری زندگی میں آئی وہ میری زندگی کا اٹھائیسواں سال تھا جب میں تباہی گناہ کے دلدل میں پھنس کے رہ گیا
میری زندگی کی ایک اصل حقیقت جو میری زندگی کا سب سے بڑا سبق بھی ہے اور گناہ بھی
سات اگست بروز اتوار میں اپنے دوستوں کے ساتھ سوئمنگ پول گیا واپسی پر شدید بارش شروع ہو گئی ہم ایک ہوٹل پر رکے اور لنچ کیا اچانک میرے نمبر پر کال آئی شروع میں وہ نمبر مجھے رونگ نمبر لگا مگر اچانک مجھے یاد آیا کہ یہ نمبر کوئی جانا پہچانا ہے اور وہ ایک لیڈی کسٹمر کا نمبر تھا جو اس پلازہ میں شاپنگ کے لیے آتی تھی چونکہ وہاں سیلز مین کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی اس لیے ایک سیلز مین میرے نمبر سے اس کسٹمر کو کال کرتا جب بھی کوئی نیا برانڈ آتا شاید وہ اسی بارے میں بات کرنا چاہ رہی تھی مگر نا اسے اور نا ہی مجھے معلوم تھا کہ یہ کال آگے جا کر ہمیں کتنا ستائے گی میں نے اسے میسج کیا آج اتوار ہے اور اتوار کو میں چھٹی پر ہوتا ہوں لہٰذا آپ جس سے بات کرنا چاہتی ہیں اس سے آپ کی بات نہیں ہو سکتی میں کل آپ کی بات کروا دوں گا اس نے میرا شکریہ ادا کیا میں نے مختصراً اس کا نام پوچھا اس نے نام بتا دیا میرے پاس میرا عزیز ترین دوست بیٹھا تھا اس نے مجھے منع کیا اس غلط کام میں نا پڑنا ممکن ہے کل آپ کو پچھتاوا ہو
وہ ایک شادی شدہ عورت تھی جو کہ عمر میں مجھ سے تین ماہ بڑی تھی وہ جدید دور کی آزاد خیال عورت تھی اس کا خاوند شادی کے ایک ماہ بعد ہی سعودیہ چلا گیا جو کہ سعودی عرب میں ملازم تھا اس کی شادی کو چھ سال ہو چکے تھے مگر وہ واپس نہیں آیا تھا ایک بار اس کے خاوند نے اسے سعودیہ بلایا اور تین ماہ پاس رکھا یعنی شادی کے چھ سال میں وہ میاں بیوی صرف لگ بھگ چار ماہ ہی ایک ساتھ گزار چکے تھےاس کے قول کے مطابق اس نے اپنی پسند کی شادی کی تھی مگر اس کا خاوند اس کی امیدوں پر پورا نا اترا تھا جس کی وجہ سے اسے اپنے خاوند سے بے پناہ شکائتیں تھیں
آہستہ آہستہ ہم ایک دوسرے کے قریب ہو گے اور محبت کے دعوے دار بن بیٹھے وہ اکثر کہا کرتی تھی کہ اس کی ول پاور مر چکی ہے لیکن میں یہ بات نہیں مانتا تھا میرے خیال میں ایسا ممکن نہیں تھا ہم پہلے پارک اور پھر پارک سے روم میں پہنچ گے اور جسمانی تعلق میں منسلک ہو گے اپنی زندگی کے 28 سال میں وہ پہلی نامحرم عورت تھی جس کا میں نے ہاتھ چھوا تھاما اور انجانے میں بہت آگے نکل گیاہم ہر ہفتے میں ایک ملاقات ضرور کرتے آہستہ آہستہ میرے ضمیر نے مجھے کوسنا شروع کر دیا اور میرے گھر والے بھی مجھے کوسنے لگ گے میں نے اسے کہا جب تمہارا شوہر تمہارے پاس ہے ہی نہیں تو تم خلع لے لو اور مجھ سے شادی کر لو میں ایک دیہاتی تھا اور وہ ایک شہری وہ مجھے نہ چھوڑنا چاہتی تھی اور نہ ہی مجھ سے شادی کو تیار تھی اور گناہوں کا بوجھ دن بدن ہمارے دامن پر بڑھ رہا تھا ہمارے تعلق کے ٹھیک دو سال بعد اس کا خاوند لوٹ آیا اور وہ اس کے پاس چلی گئی مجھے بلاک کرنا شروع کر دیا اور ایک دن مجھے مکمل بلاک کر کے چلی گئی کیونکہ کے اسے متبادل مل چکا تھا اب اسے میری ضرورت نہیں تھی وہ مجھ سے صرف اپنی ضرورت کے لیے جڑی ہوئی تھی اور میں شادی کے لیے بضد تھا جس کے لیے وہ تیار نہیں تھی وہ چاہتی تھی میں اس کے ساتھ رہوں مگر شادی کے بغیر جو کہ میرے لیے ممکن نہیں تھا مجھے اس میں گناہ اور رسوائی دونوں نظر آتی تھی
ایک سال پہلے جب وہ مجھے بلاک کر کے گئی تو میں نے اسے تین ماہ کا ووت دیا کہ اگر تم تین ماہ میں شادی کے لئے تیار نہ ہوئی تو میں کسی اور سے شادی کر لوں گا مگر وہ اپنی عادات پر قائم رہی اور میں نے ٹھیک تین ماہ بعد کسی اور لڑکی کا ہاتھ مانگ کر اس سے شادی کر لی میری شادی تین ماہ بعد جب اس نے مجھے پلٹ کر دیکھا جب وہ مجھے مکمل کھو چکی تھی تو میں نے اسے اپنی اہلیہ کے ہمراہ تصویر بھیج دی اور بتایا کہ وقت ہاتھ سے نکل چکا اعتبار کا خون بہہ چکا اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں میری وہ ناکام محبت مجھے تحفے میں مسکراہٹ سے زیادہ گناہوں کے بوجھ دے کر گئی آج میں اپنی بیوی کے ساتھ خوش ہوں اور میری ایک بیٹی بھی ہے
میری اس تحریر کا مقصد تمام لڑکیوں اور لڑکوں کو یہ سمجھانا ہے کہ آج کی محبت ایک غرض کے سوا کچھ نہیں اگر آپ کسی سے محبت کرتے ہیں تو دنیا کے ڈر سے آزاد ہو کر نکاہ کر کے اسکے ساتھ پاکیزہ رشتہ بنا لیں اور خود کو گناہ سے محفوظ کر لیں اور اگر آپ کی محبت ہی مختلف بہانوں سے ٹال مٹول کرتی ہے تو وہ محبت ہے ہی نہیں اسے فی الفور چھوڑ دیں کیونکہ کہ گناہ میں کشش بہت ہے مگر حلال متبادل آپ کو بہت سے گناہوں سے بچا سکتا ہے
اسد ہاشمی